واپس ترکی پہنچنے پر دارالحکومت استنبول میں طیب اردوغان کا والہانہ استقبال کیا گیا ہے۔ جمعہ کی صبح استنبول کے ہوائی اڈے پر ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان کی آمد کا منتظر تھے۔
استنبول پہنچنے پر ترکی اور فلسطینی کے پرچم لیے ہوئے ہزاروں لوگوں ننے ترک وزیراعظم کا استقبال کیا۔ نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ہوائی اڈے پر موجود ہجوم نے وزیراعظم کے حق میں ’ترکی آپ کے ساتھ ہے‘ اور ’دنیا کے نئے رہنما‘ جیسے نعرے لگائے۔
استنبول میں بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ غزہ میں حالیہ کارروائی پر ترکی میں اسرائیل کے خلاف کافی غصہ پایا جاتا ہے۔ استنبول کے ہجوم میں موجود ایک شخص مصطفیٰ شاہین نے کہا طیب اردوغان کا استقبال کرتے ہوئے کہا: ’آج مجھے فخر ہے۔ میں بہت ہی خوش ہوں۔‘
استنبول واپسی پر لوگوں نے وزیراعظم کا خیرمقدم کیا عالمی اقتصادی فورم کے دوران رجب طیب اردوغان نے تقریباّ چیختے ہوئے اسرائیلی صدر سے کہا کہ غزہ میں بہت انسانوں کا خون بہایا گیا ہے اور انہیں یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ لوگ اسرائیل کی جانب سے اس فوج کشی کے جواز پر تالیاں بھی بجا سکتے ہیں۔
اردوغان نے کہا: ’مجھے لگتا ہے کہ آپ شاید اپنا احساس جرم مٹانے کے لیے ایسے الفاظ استعمال کر رہے ہیں اور وہ بھی بلند آواز میں۔ مگر آپ نے لوگوں کو ہلاک کیا اور میں ان بچوں کو یاد کر رہا ہوں جنہیں ساحل کے قریب مار دیا گیا۔‘
شمعون پیریز نے کہا کہ غزہ کے سانحے کی وجہ اسرائیل نہیں، حماس ہے جس نے وہاں خطرناک ڈکٹیٹر شپ قائم کرلی ہے۔
ڈیوس عالمی اقتصادی فورم میں اس سے پہلے کبھی ایسا منظر دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔
تاہم بعد میں اردوغان نے کہا کہ وہ اسرائیلی صدر کا احترام کرتے ہیں اور ان کی عمر کا بھی جس کی وجہ سے وہ ان پر چیخے نہیں مگر وہ جو کچھ کہہ رہے تھے وہ سچ سے کوسوں دور تھا۔
ترکی ان گنے چنے مسلمان ملکوں میں سے ہے جن کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ہیں لیکن گزشتہ چند سال سے ان میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔