داعش: امت میں ارتداد و تکفیر کی نئی لہر
عبدالصبور ندوی جھنڈا نگری
جنگ زدہ بدحال ملک عراق اور شام میں داعش (الدولۃ الاسلامیۃ في العراق والشام) کا اچانک نمودار ہونا اور نام نہاد جہاد کے نام پر شباب امت کو گمراہ کرنا کسی بڑے فتنے کا الارم ہے، جس کے پس پردہ صہیونی اور رافضی طاقتیں سرگرم دکھائی دیتی ہیں، سیریا میں جب نصیریوں نے سنیوں کے خلاف مظالم و دہشت گردی کے پہاڑ توڑے تو اس وقت تمام مجاہدین نے سیریا کا رخ کیا اور جابر وقت سے بر سر پیکار ہوئے ،مگر داعش نے انکار کردیا، سیریا میں جب حریت کے مجاہدین نصیریوں کے چھکے چھڑانے لگے تو رافضی شرپسندوں نے انکل سام سے مل کرداعش کو اسلحوں کے ذخائر فراہم کئے اور اس تنظیم کو ہیک کر کے ابو بکر کے نام پر سنیوں کو دھوکہ دینے کی نا زیبا سعی کی ۔
جس طرح امریکہ نائن الیون کے متعلق سوالات کے جوابات سے بھاگتا رہا ہے اسی طرح داعش کا معاملہ ہے ، کسی بھی اعتراض یا سوال کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں۔ عراق کے اندر داعش کی طویل تاریخ ہے جو سیاہ و سفید سے پُر ہے، زرقاوی اس تنظیم کا بانی ہے، معصوموں اور بے گناہوں کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگنا ان کا معمول رہا ہے، زرقاوی کے استاذ شیخ مقدسی نے جب اسے نصیحت کی ، تو غراتے ہوئے بھونکا:تم مجاہدین کے مابین فتنہ نہ بوؤ،ورنہ سلامت نہ رہوگے۔
داعش کا سیریا میں داخلہ اس انداز میں ہوا کہ اس نے نصیریوں اور مجاہدین میں تمیز نہ کرتے ہوئے دونوں کو نشانہ بنایا، ظالموں کے ساتھ معصوموں کو مارا، شرعی عدالتوں کا انکار کیا، انکے رائے کی معمولی مخالفت ارتداد قرار پاتا ہے، سورہ فاتحہ جو ڈھنگ سے نہ پڑھ سکے وہ ان کے نزدیک مرتد ہے، اور مرتد واجب القتل ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ داعش کے ہاتھ بظاہر بہت لمبے دکھائی دیتے ہیں، اور شاید یہ دنیا کی سب سے احمق تنظیم ہے جو ایک ہی وقت میں دوستوں اور دشمنوں کو نقصان پہنچاتی ہے،سنی مجاہد ڈاکٹر ابو ریان کا حادثہ ابھی تازہ ہی ہے،جن کو داعش نے ہلاک کر کے انکی لاش کا مثلہ کیا ، آخر یہ کس دین کے پیروکار ہیں؟ یہ کام روافض یا ان کے جیسے لوگ ہی انجام دے سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شام کے احرار اب داعش کے خلاف ہوتے جارہے ہیں۔
فتنہ داعش امت کے نوجوانوں کو گمراہ کرکے انہیں جہنم میں دھکیل رہا ہے، وہ تنظیم جو کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ کو فیصل نہ مانے، ایسی خونیں جماعت کا بھلا دولت اسلامیہ سے کیا سروکار ہوسکتا ہے؟؟؟وہ داعش جو شام کے مہاجرین اور مہاجرات کی عزت و آبرو سے کھلواڑ کر رہا ہے،اسے شام کے جہاد سے کیا نسبت ہوسکتی ہے؟امت کے یہ خوارج ہیں جو باطل طاقتوں کا کھلونا بن کر باہم ایک دوسرے کی جان اور عزت کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔
ذیل میں عرب ممالک کے بعض علماء کی آراء نقل کررہا ہوں، امید کہ داعش کی حقیقت عیاں ہوجائے گی، ان شاء اللہ:
شیخ عبد العزیز الطریفي:
داعش کے لوگ احرار کے مجاہدین کو مرتد قرار دیتے ہیں، اللہ کے حکم کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں، ایسے لوگ خوارج ہیں، اور ان کے ساتھ میل جول ناجائز ہے۔
شیخ سلیمان العلوان :
ابو بکر بغدادی کو کیا اصحاب حل و عقد نے منتخب کیا ہے؟اس کا سرغنہ ظواہری جب بغدادی کی حرکتوں سے خوش نہیں ، تو کیسے وہ بیعت اور خلیفۃ المسلمین کا دعوی کر رہا ہے؟!
ڈاکٹر یوسف الاحمد:
بغدادی کو نہ شرعی ولایت حاصل ہے ، اور اس کے جھنڈے تلے قتال نا جائز ہے۔
شیخ عبد اللہ السعد:
داعش کی شریعت مخالف سرگرمیوں جیسے شرعی عدالتوں کا انکار، بغیر حق کے مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگا کر انہیں قتل کرنا، کے سبب میں اُن تمام سے درخواست کرتا ہوں کہ جو ان سے منسوب ہیں، وہ وہاں سے نکل جائیں ، اور ان کے قائدین کو توبہ کی تلقین کرتا ہوں۔
ڈاکٹر عبد اللہ المحیسنی:
داعش شام میں جیش الأحرار اور اہل توحید کا قاتل ہے، جب تمام مجاہد جماعتیں اسلامی عدالت کے قیام اور اس کے فیصلے پر متفق ہوئیں تو عین وقت داعش نے اس کا انکار کردیا۔
ڈاکٹر شافی العجمی:
میں اتنا جانتا ہوں کہ شام یا اس سے باہر کے کسی بھی عالم نے داعش کا تزکیہ نہیں کیا،بلکہ علماء کا اتفاق رہا ہے کہ اس نے شام میں مجاہدین کو صرف ضرر پہنچایا ہے۔
شیخ أبو بصیر الطرطوسی:
داعش ایک گمراہ، باغی ، فتنہ پرور اور خونیں جماعت ہے۔آخر کس نے انہیں اجازت دی کہ وہ شام کے سنیوں کا قتل عام کریں، داعش میں جو مخلص لوگ ہیں ان سے درخواست کرتا ہو ں کہ وہ اس باغی جماعت کو فورا ترک کردیں۔
شیخ عدنان العرعور:
داعش خوارج ہیں اور تین قسموں پر مشتمل ہیں:۱۔ تکفیری گروپ ۲۔ خبیث ہیکرز گروپ ۳۔فریب زدہ نوجوان گروپ
شیخ عبد العزیز الفوزان:
داعش ایک مجرم اور خارجی تنظیم ہے، عراق اور افغانستان میں امت کو جو مصیبت پہنچی ہے جگ ظاہر ہے، امت کے بعض جاہلوں نے مسلمانوں کی تکفیر کے ذریعے ان کے خون کو مباح جانا، اور داعش بھی یہی کر رہی ہے۔
ڈاکٹر محمد السعیدی:
عراق اور شام میں حقیقی مجاہدین کے خاتمہ کے لئے داعش کو وجود میں لایا گیا ہے۔
شیخ محمد المنجد:
ایسی جماعت جو مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگاکر انہیں جان سے مار دیتی ہے ، اس سے تمام مسلمانوں کو قطع تعلق کر لینا چاہئے۔
علماء شام کا مشترکہ بیان وفتوی:
وہ تنظیم جو لوگوں کو ناحق جان سے مار دیتی ہے ، اور انکے اموال وجائداد پر غاصبانہ قبضہ کر لیتی ہے ، یہ جہاد نہیں ، فساد فی الارض ہے۔اس تنظیم سے جڑنا مسلمانوں کے لئے حرام ہے، اس لئے کہ یہ جس جھنڈے تلے لڑ رہے ہیں، نہ اس کے قائد کا پتہ ہے نہ ہدف کا۔
۴۷ سعودی علماء کا بیان جس میں الغنیمان، العمر، المحمود، الجلالی وغیرہم شامل ہیں:
داعش کا یہ سمجھنا کہ وہی تنہا جہاد کررہا ہے اور باقی گروپ مجاہد نہیں مرتد ہیں، یہ اس کے خارجی ہونے کی علامت ہے۔مجاہد گروپوں کے ما بین اختلاف اور تفرقہ پیدا کرکے اقتدار پر ناجائز قبضہ اس کے باغی ہونے کی دلیل ہے۔
دیرانیہ کے ایک مجاہد کا بیان :
داعش عراق کے کسی ایک حصے پر بھی کنٹرول نہیں کرپایا، شام کے جہاد میں بیجا دخل اندازی دشمن کی سازش معلوم ہوتی ہے، پہلے تو انہیں عراق کو آزاد کرانا چاہئے تھا جہاں سے وہ اٹھے ہیں۔
2مندرجہ بالا بیانات کی روشنی میں ہم اس نتیجہ پر پہنچ رہے ہیں کہ:
۱۔داعش خوارج کا ایک فرقہ ہے یا اسی کے مشابہہ ہے۔
۲۔داعش ایک گمراہ ، باغی اور فسادی جماعت ہے۔
۳۔ شریعت کے نفاذ کی منکر ہے۔
۴۔ ان کا نشانہ شام کی مخلص مجاہد جماعتوں کا خاتمہ ہے۔
۵۔ان سے جڑنا حرام ہے اور جو لوگ منسوب ہیں ، ان کو فورا وہاں سے نکل جانا چاہیئے۔
۶۔ ان کے ہاتھ پر بیعت ناجائز اور اسلامی روح کے منافی ہے۔
واللہ أعلم بالصواب و صلی اللہ علی النبی الکریم، وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العلمین۔(بصیرت
فیچرس)