Friday, 19 September 2014

داعش: امت میں ارتداد و تکفیر کی نئی لہر


داعش: امت میں ارتداد و تکفیر کی نئی لہر
عبدالصبور ندوی جھنڈا نگری

جنگ زدہ بدحال ملک عراق اور شام میں داعش (الدولۃ الاسلامیۃ في العراق والشام) کا اچانک نمودار ہونا اور نام نہاد جہاد کے نام پر شباب امت کو گمراہ کرنا کسی بڑے فتنے کا الارم ہے، جس کے پس پردہ صہیونی اور رافضی طاقتیں سرگرم دکھائی دیتی ہیں، سیریا میں جب نصیریوں نے سنیوں کے خلاف مظالم و دہشت گردی کے پہاڑ توڑے تو اس وقت تمام مجاہدین نے سیریا کا رخ کیا اور جابر وقت سے بر سر پیکار ہوئے ،مگر داعش نے انکار کردیا، سیریا میں جب حریت کے مجاہدین نصیریوں کے چھکے چھڑانے لگے تو رافضی شرپسندوں نے انکل سام سے مل کرداعش کو اسلحوں کے ذخائر فراہم کئے اور اس تنظیم کو ہیک کر کے ابو بکر کے نام پر سنیوں کو دھوکہ دینے کی نا زیبا سعی کی ۔

جس طرح امریکہ نائن الیون کے متعلق سوالات کے جوابات سے بھاگتا رہا ہے اسی طرح داعش کا معاملہ ہے ، کسی بھی اعتراض یا سوال کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں۔ عراق کے اندر داعش کی طویل تاریخ ہے جو سیاہ و سفید سے پُر ہے، زرقاوی اس تنظیم کا بانی ہے، معصوموں اور بے گناہوں کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگنا ان کا معمول رہا ہے، زرقاوی کے استاذ شیخ مقدسی نے جب اسے نصیحت کی ، تو غراتے ہوئے بھونکا:تم مجاہدین کے مابین فتنہ نہ بوؤ،ورنہ سلامت نہ رہوگے۔

داعش کا سیریا میں داخلہ اس انداز میں ہوا کہ اس نے نصیریوں اور مجاہدین میں تمیز نہ کرتے ہوئے دونوں کو نشانہ بنایا، ظالموں کے ساتھ معصوموں کو مارا، شرعی عدالتوں کا انکار کیا، انکے رائے کی معمولی مخالفت ارتداد قرار پاتا ہے، سورہ فاتحہ جو ڈھنگ سے نہ پڑھ سکے وہ ان کے نزدیک مرتد ہے، اور مرتد واجب القتل ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ داعش کے ہاتھ بظاہر بہت لمبے دکھائی دیتے ہیں، اور شاید یہ دنیا کی سب سے احمق تنظیم ہے جو ایک ہی وقت میں دوستوں اور دشمنوں کو نقصان پہنچاتی ہے،سنی مجاہد ڈاکٹر ابو ریان کا حادثہ ابھی تازہ ہی ہے،جن کو داعش نے ہلاک کر کے انکی لاش کا مثلہ کیا ، آخر یہ کس دین کے پیروکار ہیں؟ یہ کام روافض یا ان کے جیسے لوگ ہی انجام دے سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شام کے احرار اب داعش کے خلاف ہوتے جارہے ہیں۔

فتنہ داعش امت کے نوجوانوں کو گمراہ کرکے انہیں جہنم میں دھکیل رہا ہے، وہ تنظیم جو کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ کو فیصل نہ مانے، ایسی خونیں جماعت کا بھلا دولت اسلامیہ سے کیا سروکار ہوسکتا ہے؟؟؟وہ داعش جو شام کے مہاجرین اور مہاجرات کی عزت و آبرو سے کھلواڑ کر رہا ہے،اسے شام کے جہاد سے کیا نسبت ہوسکتی ہے؟امت کے یہ خوارج ہیں جو باطل طاقتوں کا کھلونا بن کر باہم ایک دوسرے کی جان اور عزت کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔

ذیل میں عرب ممالک کے بعض علماء کی آراء نقل کررہا ہوں، امید کہ داعش کی حقیقت عیاں ہوجائے گی، ان شاء اللہ:
شیخ عبد العزیز الطریفي:
داعش کے لوگ احرار کے مجاہدین کو مرتد قرار دیتے ہیں، اللہ کے حکم کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں، ایسے لوگ خوارج ہیں، اور ان کے ساتھ میل جول ناجائز ہے۔
شیخ سلیمان العلوان : 
ابو بکر بغدادی کو کیا اصحاب حل و عقد نے منتخب کیا ہے؟اس کا سرغنہ ظواہری جب بغدادی کی حرکتوں سے خوش نہیں ، تو کیسے وہ بیعت اور خلیفۃ المسلمین کا دعوی کر رہا ہے؟!
ڈاکٹر یوسف الاحمد: 
بغدادی کو نہ شرعی ولایت حاصل ہے ، اور اس کے جھنڈے تلے قتال نا جائز ہے۔
شیخ عبد اللہ السعد: 
داعش کی شریعت مخالف سرگرمیوں جیسے شرعی عدالتوں کا انکار، بغیر حق کے مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگا کر انہیں قتل کرنا، کے سبب میں اُن تمام سے درخواست کرتا ہوں کہ جو ان سے منسوب ہیں، وہ وہاں سے نکل جائیں ، اور ان کے قائدین کو توبہ کی تلقین کرتا ہوں۔
ڈاکٹر عبد اللہ المحیسنی: 
داعش شام میں جیش الأحرار اور اہل توحید کا قاتل ہے، جب تمام مجاہد جماعتیں اسلامی عدالت کے قیام اور اس کے فیصلے پر متفق ہوئیں تو عین وقت داعش نے اس کا انکار کردیا۔
ڈاکٹر شافی العجمی: 
میں اتنا جانتا ہوں کہ شام یا اس سے باہر کے کسی بھی عالم نے داعش کا تزکیہ نہیں کیا،بلکہ علماء کا اتفاق رہا ہے کہ اس نے شام میں مجاہدین کو صرف ضرر پہنچایا ہے۔
شیخ أبو بصیر الطرطوسی:
داعش ایک گمراہ، باغی ، فتنہ پرور اور خونیں جماعت ہے۔آخر کس نے انہیں اجازت دی کہ وہ شام کے سنیوں کا قتل عام کریں، داعش میں جو مخلص لوگ ہیں ان سے درخواست کرتا ہو ں کہ وہ اس باغی جماعت کو فورا ترک کردیں۔
شیخ عدنان العرعور:
داعش خوارج ہیں اور تین قسموں پر مشتمل ہیں:۱۔ تکفیری گروپ ۲۔ خبیث ہیکرز گروپ ۳۔فریب زدہ نوجوان گروپ 
شیخ عبد العزیز الفوزان:
داعش ایک مجرم اور خارجی تنظیم ہے، عراق اور افغانستان میں امت کو جو مصیبت پہنچی ہے جگ ظاہر ہے، امت کے بعض جاہلوں نے مسلمانوں کی تکفیر کے ذریعے ان کے خون کو مباح جانا، اور داعش بھی یہی کر رہی ہے۔
ڈاکٹر محمد السعیدی:
عراق اور شام میں حقیقی مجاہدین کے خاتمہ کے لئے داعش کو وجود میں لایا گیا ہے۔
شیخ محمد المنجد:
ایسی جماعت جو مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگاکر انہیں جان سے مار دیتی ہے ، اس سے تمام مسلمانوں کو قطع تعلق کر لینا چاہئے۔
علماء شام کا مشترکہ بیان وفتوی:
وہ تنظیم جو لوگوں کو ناحق جان سے مار دیتی ہے ، اور انکے اموال وجائداد پر غاصبانہ قبضہ کر لیتی ہے ، یہ جہاد نہیں ، فساد فی الارض ہے۔اس تنظیم سے جڑنا مسلمانوں کے لئے حرام ہے، اس لئے کہ یہ جس جھنڈے تلے لڑ رہے ہیں، نہ اس کے قائد کا پتہ ہے نہ ہدف کا۔
۴۷ سعودی علماء کا بیان جس میں الغنیمان، العمر، المحمود، الجلالی وغیرہم شامل ہیں:
داعش کا یہ سمجھنا کہ وہی تنہا جہاد کررہا ہے اور باقی گروپ مجاہد نہیں مرتد ہیں، یہ اس کے خارجی ہونے کی علامت ہے۔مجاہد گروپوں کے ما بین اختلاف اور تفرقہ پیدا کرکے اقتدار پر ناجائز قبضہ اس کے باغی ہونے کی دلیل ہے۔
دیرانیہ کے ایک مجاہد کا بیان : 
داعش عراق کے کسی ایک حصے پر بھی کنٹرول نہیں کرپایا، شام کے جہاد میں بیجا دخل اندازی دشمن کی سازش معلوم ہوتی ہے، پہلے تو انہیں عراق کو آزاد کرانا چاہئے تھا جہاں سے وہ اٹھے ہیں۔
2مندرجہ بالا بیانات کی روشنی میں ہم اس نتیجہ پر پہنچ رہے ہیں کہ:
۱۔داعش خوارج کا ایک فرقہ ہے یا اسی کے مشابہہ ہے۔
۲۔داعش ایک گمراہ ، باغی اور فسادی جماعت ہے۔
۳۔ شریعت کے نفاذ کی منکر ہے۔
۴۔ ان کا نشانہ شام کی مخلص مجاہد جماعتوں کا خاتمہ ہے۔
۵۔ان سے جڑنا حرام ہے اور جو لوگ منسوب ہیں ، ان کو فورا وہاں سے نکل جانا چاہیئے۔
۶۔ ان کے ہاتھ پر بیعت ناجائز اور اسلامی روح کے منافی ہے۔
واللہ أعلم بالصواب و صلی اللہ علی النبی الکریم، وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العلمین۔(بصیرت
 فیچرس)

اخبار جہان

اخبار جہان
عبد ا لصبور ندوی

حماس اور فتح میں مصالحت، مخلوط حکومت کی تشکیل، امریکہ راضی، اسرائیل چراغ پا

فلسطین میں حماس اور الفتح کے مابین مصالحت اور مخلوط حکومت کی تشکیل کے بعد دنیا کی تمام سیکولر طاقتوں نے ان کے اقدام کو سراہا ہے، امریکہ نے اپنی حمایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی انتظامیہ کو ملنے والی سالانہ امداد ۵۰۰ ملین ڈالر پر حکم امتناعی واپس لے لیا گیا ہے، جس سے اسرائیل کو سخت مایوسی ہوئی ہے، اور وہائٹ ہاؤس میں موجود یہودی لابی کو اسرائیل نے زور کی پھٹکار لگائی ہے۔
روس میں حجاب پر پابندی ہٹی، سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کو لتاڑا، پاسپورٹ پر با حجاب تصویر کی 
اجازت
تاتارستان کی بعض طالبات کو جب یونیورسٹی انتظامیہ نے اسکارف اور حجاب والے فوٹوکے استعمال پر منع کیا، تو انہوں نے صوبائی عدالت سے رجوع کیا، اسی اثناء روس کے وزیر داخلہ کا بیان آیا کہ پاسپورٹ اور دوسرے سرکاری کاغذات پر حجاب فوٹو کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ صوبائی عدالت نے وزیر داخلہ کے موقف کی حمایت اور فیصلہ لڑکیوں کے خلاف دیا، مذکورہ طالبات اور بعض خواتین ملت نے اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا، اور عدالت عظمی ٰ نے مسلم خواتین کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے کہا، کہ اسکول، کالجز، آئی ڈی کارڈ، پاسپورٹ و دیگر سرکاری کاغذات میں مسلمان خواتین حجاب والا فوٹو استعمال کرسکتی ہیں، اس فیصلہ سے مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ 
گنی بساؤ میں مسلمانوں کو در پیش چیلینجز، نا گفتہ بہ صورتحال
بحر اٹلانٹک کے ساحل پر واقع براعظم افریقہ کا دیش گنی بساؤ میں مسلمانوں کے باہمی تنظیمی اختلافات نے عیسائیت اور شیعیت کو سر اٹھانے کا موقع فراہم کیا ہے ، گنی بساؤ میں ۴۰ فیصد مسلمان جبکہ ۶۰ فیصد عیسائی آباد ہیں۔ رسالۃ الاسلام ویب سائٹ کے مطابق درجنوں اہل سنت کی تنظیموں کے باہمی اختلافات نے دوسرے مذاہب کو نشیط ہونے کا موقع دیا ہے، مشنریز پوری قوت کے ساتھ اسپتال، تعلیم گاہیں اور سوشل ورک کے قیام کے ذریعے غریب مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہیں، یہاں کی جمعیات اپنے اپنے طور پر رفاہی کام انجام دے رہی ہیں، لیکن جمعیات کے عدم اتحاد نے دعوتی سرگرمیوں کو ہلکا کر دیا ہے، نتیجہ کے ی حکومت مسلمانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے ، تمام سرکاری مراعات سے مسلمانوں کو محروم رکھا گیا ہے۔
غزہ میں سعودی محلہ کا قیام
صہیونیوں کے ذریعے تباہ کئے گئے جنوبی غزہ کے علاقے کے باشندوں کو اس وقت بڑی راحت ملی، جب سعودی حکومت نے پورا محلہ آباد کرنے کا ذمہ خود لے لیا،۱۵۱۲؍ رہائشی یونٹوں کی تعمیر ہزاروں پناہ گزین اور متاثرہ کنبوں کیلئے راحت کا کام کرے گی، جہاں اس وقت جنگی پیمانے پر تعمیراتی کام جاری ہیں، ماہ رمضا تک ۵۰ فیصد تعمیراتی کام پاےۂ تکمیل کو پہنچ جائے گا، اور ایک سال کے بعد یہ پورا محلہ مکانوں اور مکینوں سے آباد ہوجائے گا، ان شاء اللہ ۔ ہر مکان اور فلیٹ کو ضروری لوازمات سے آراستہ بھی کیا جائے گا، اور اسی محلہ میں شہر غزہ کی سب سے بڑی مسجد بھی تعمیر کی جائے گی، سعودی عرب کی اس پیش رفت کا مسلم ممالک نے زور دار انداز میں استقبال کیا ہے۔
سیرالیون میں فتنۂ قادیانیت عروج پر، فاقہ کشو ں کو مرتد بنانے کی مہم 
بر اعظم افریقہ کا صحرائی ملک سیرالیون کے مسلمانوں کو سب سے بڑے چیلینج کے روپ میں اس وقت فتنۂ قادیانیت کا سامنا ہے، ۶۰؍ فیصد فاقہ کش مسلم آبادی کے درمیان قادیانیوں نے انہیں تر نوالہ بنا کر اپنا کام تیزی سے شروع کر دیا ہے، صرف راجدھانی میں آٹھ قادیانی مدرسوں کے قیام نے مسلم کمیونٹی کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، مسلمانوں کا مفلوک الحال اور جاہل طبقہ قادیانیوں کے لالچ میں آکر اپنا ایمان فروخت کرنے پر آمادہ دکھائی پڑتے ہیں، اسی درمیان عیسائی مشنریوں نے قادیانیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر ارتداد کی اس مہم کو اور تیز کردیا ہے، سیرا لیون میں موجود مسلم جمعیات و ادارے باہمی نزاعات و چپقلش کا شکار ہیں ، جس کا پورا فائدہ اسلام دشمن اٹھا رہے ہیں۔