محترم قارئین! ماہ محرم اسلامی سن ہجری کا پہلا مہینہ ہے، جس کی بنیاد نبی اکرم ﷺ کے عظیم الشان واقعہء ہجرت پر ہے، سفر ہجرت کے وہ تاریخی لمحے جس نے اسلام کو عروج بخشا،آج بھی مسلمانوں میں گداز و حرارت پیدا کرنے کیلئے کافی ہے، عموما محرم کا نام سنتے ہی دل میں یہ تصور ابھرنے لگتا ہے کہ غم و ماتم کا مہینہ آگیا، بے شک حضرت حسینؓ کی شہادت اسی ماہ میں ہوئی ، حضرت حسنؓ اور حسینؓ دونوں جنت کے نوجوانوں کے سرد ار ہونگے، مگر حضرت حسنؓ ، حسینؓ سے زیادہ افضل ہیں، کیونکہ نبی ﷺ نے ان کے بارے میں فرمایا تھا: کہ میرا نواسہ حسنؓ مسلمانوں کی دو بڑی جماعتوں کے درمیان صلح کراکے ان کو متحد کر دے گا، اور تاریخ اسلام شاہد ہے کہ جب امیر معاویہؓ اور حضرت علیؓ کے بیچ اختلافات ہوئے، اور جنگ کی نوبت آئی ، حضرت علیؓ کو ایک خارجی نے شہید کردیا، اس موقع پر سب سے بڑا کردار حضرت حسنؓ نے نبھا یا اور مسلمانوں کو متحد کردیا، اتنا عظیم کارنامہ ہے، کہ مسلمانو ں کو اس سے سبق حاصل کر کے اپنی شیرازہ بندی کی فکر کرنی چاہئے ،پھر حضرت حمزہؓ جن کو نبی ﷺ نے شہیدوں کا سردار قرار دیاتھا، ان کا کردارزندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ بھائیو! اسلام شہادت پر ماتم نہیں ، باطل کے خلاف ولولہ اور جرأت سکھاتا ہے، پھر ہمیں تو جشن منانا چاہئے کہ محرم سے ہم مسلمان اپنا نیا سال شروع کرتے ہیں، اپنے بھائیوں کو نئے اسلامی سال کی آمد پر مبارکباد پیش کریں، محاسبۂ نفس کا اہتمام ہو، اپنے چال ڈھال اور طور طریقوں کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کا عہد کریں ، باطل فرقوں کے رسوم و رواج کی تقلید سے توبہ کریں،اور سنت کے مطابق اس مہینے میں روزے رکھ کر ڈھیر ساری نیکیاں اپنے نامۂ اعمال میں درج کرائیں۔ آئیے سنت رسولﷺ کی روشنی میں دیکھتے ہیں کہ اسلام نے ہمیں کس جانب رہنمائی کی ہےۂ* نبی اکرم ﷺ کا معمول :آپﷺاس مہینے میں کثرت سے روزے رکھتے تھے، اور صحابۂ کرام کو اس کی ترغیب دیتے۔ جیسا کہ حدیث میں رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’افضل الصیام بعد رمضان شھر اللہ المحرم‘‘ ماہ رمضان کے بعد افضل ترین روزے اللہ کے مہینے محرم کے روزے ہیں۔( صحیح مسلم حدیث: ۱۱۶۳) * عاشوراء کے روزے: عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ مدینہ تشریف لائے اور یہود کو عاشوراء (دس محرم) کا روزہ رکھتے ہوئے پایا، آپ ﷺ نے ان سے کہا:یہ کون سا دن ہے جس کا تم روزہ رکھتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا: یہ بڑا عظیم دن ہے،اللہ نے اس دن موسی علیہ السلام اور ان کی قوم کو نجات دی،فرعون اور اس کی قوم کو غرق کیا،تو موسیٰ علیہ السلام نے شکرانے کے طور پہ روزہ رکھا، اس لئے ہم بھی اس دن روزہ رکھتے ہیں۔تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’فنحن أحق وأولی بموسی منکم‘‘ ہم تم سے زیادہ حق رکھتے ہیں اور موسی علیہ السلام کے زیادہ قریب ہیں۔ لہذا رسول اللہ ﷺ نے اس دن کا روزہ رکھا ، اور (تمام صحابہ کو) روزہ رکھنے کا حکم دیا۔(صحیح مسلم حدیث: ۱۱۳۰، مسند أحمد ۲؍۳۶۰)
* عاشوراء کی فضیلت:اسی طرح آپ ﷺ نے عاشوراء کے روزے کی فضیلت بتاتے ہوئے فرمایا:’یکفّّر السنۃ الماضےۃ‘ وہ پچھلے ایک سال کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔( صحیح مسلم حدیث: ۱۱۶۲)، نبی اکرم ﷺ نے یہودیوں کی مشابہت سے بچنے کے لئے فرمایا:’ لئن بقیت الی قابل لأصومنّ التاسع‘ اگر میں آئندہ سال زندہ رہاتو میں ۹ تاریخ کا بھی روزہ رکھوں گا۔( صحیح مسلم حدیث: ۱۱۳۴)، لیکن آئندہ محرم سے پہلے ہی آپ ﷺ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ محرم کے روزے رکھنے کی شکل یہ ہے کہ یا تو آپ نو اور دس محرم کا روزہ رکھیں یا دس اور گیارہ کا رکھیس، یا پھر ۹،۱۰،۱۱، تینوں دنوں کے روزے رکھ لئے جائیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہم سب کو سنت کے مطابق یہ ایام گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
No comments:
Post a Comment