مشہور نیپالی اداکارہ پوجا لاما کا قبول اسلام
اسلام بودھ مذہب سے بہت عظیم ہے: پوجا لاما
اسلام بودھ مذہب سے بہت عظیم ہے: پوجا لاما
انٹرویو: عبد الصبور ندوی
نیپال کی مشہور اداکارہ، ماڈل اور گلو کارہ ۲۸ سالہ پوجا لاما نے پانچ ماہ قبل اسلام قبول کر کے بودھ سماج کو حیرت میں ڈال دیا تھا۔ بودھ خاندان میں پرورش و پرداخت پانے والی پوجا نے دبئی و قطر کے ایک مختصر دورے سے لوٹنے کے بعد کاٹھمانڈو میں اپنے اسلام کا اعلان کیا، پیش ہے ان سے کی گئی بات چیت کے اہم اجژاء۔
س: اسلام کی کون سی خصوصیت نے آپ کو قبول اسلام پر آمادہ کیا؟
ج: میں بودھ خاندان سے تھی، بودھ مت میرے رگ رگ میں سرایت تھا، ایک سال پہلے میرے ذہن میں خیال آیا کہ دوسرے مذاہب کا مطالعہ کیا جائے، ہندو مت، عیسائیت اور اسلام کا تقابلی مطالعہ شروع کیا ، مطالعہ کے دوران دبئی و قطر کا سفر بھی ہوا، وہاں کے اسلامی تہذیب و تمدن سے میں بہت متاثر ہوئی، اسلام کی جو سب سے بڑی خصوصیت ہے، وہ توحید ہے، ایک اللہ پر ایمان و یقین کا جو مضبوط عقیدہ یہاں دیکھنے کو ملا، وہ کسی اور دھرم میں نہیں مل سکا۔
س: عالمی میڈیا نے اسلام کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے، اسلام کو دہشت کے انداز میں پیش کیا جارہا ہے، کیا آپ اس سے متاثر نہیں ہوئیں؟
ج: اسلام کے خلاف پروپگنڈہ نے مجھے اسلام سے قریب کردیا، اس لئے کہ مطالعہ میں اس کے بر عکس پایا، اور اب میں پورے دعوے کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو انسانیت کے مسائل کا عادلانہ و پر امن حل پیش کرتا ہے۔
س: پوجا جی! آپ کا تعلق فلمی دنیا سے رہا ہے، اور آپ ہی سے متعلق میڈیا میں کئی اسکینڈل منظر عام پر آئے، جس سے آپ کو صدمہ لاحق ہوا،اور ایک مرتبہ آپ نے خودکشی کی ناکام کوشش بھی کی، کچھ بتائیں گی؟
ج: میں نہیں چاہتی تھی کہ میری ذاتی زندگی کے تعلق سے میڈیا تہمت تراشی کرے، تبصرے شائع کرے، مجھے بدنام کرے،میں آپ کو یہ بتادینا ضروری سمجھتی ہوں کہ اب تک میری تین شادیاں ہو چکی ہیں، مختصر وقفے کے بعد سب سے علحدگی ہوتی گئی، پہلے شوہر سے ایک بیٹاہے جو میری ماں کے ساتھ رہتا ہے، انہی امور کے متعلق میڈیا نے کچھ نا مناسب چیزیں اچھال دیں، جس سے مجھے بے حد تکلیف ہوئی، لوگ مجھ پر الزام لگاتے ہیں کہ شہرت کے لئے میں نے یہ سب کیا، حقیقت یہ ہے کہ میں بد حال تھی خود کشی کرنا چاہتی تھی، مجھے میرے دوستوں نے سنبھالا ، مذہبی کتابوں کے مطالعہ پر اکسایا ، پھر اسلام قبول کیا، میں اپنا ماضی بھول جانا چاہتی ہوں، اس لئے کہ میں اب ایک پرسکون و باوقار زندگی بسر کر رہی ہوں۔
س: پوجا جی! قبول اسلام کے بعد آپ کے طرز زندگی میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں، آپ کے سر پر اسکارف بندھا ہوا ہے، کیا شراب و تمباکو نوشی سے بھی توبہ کر لیا؟
ج: برائے مہربانی مجھے پوجا نہ پکاریں، پوجا میرا ماضی تھا اور اب میں آمنہ فاروقی ہوں، قبول اسلام سے پہلے تناؤ بھرے لمحات میں شراب و سگریٹ میرا سہارا تھے، کبھی اس قدر پی لیتی کہ بے ہوش ہوجاتی تھی ۔ڈپریشن کا شکار ہو چکی تھی، میرے چاروں اور اندھیرا ہی اندھیرا تھا، لیکن قبول اسلام کے بعد سکھ کا سانس لیا ہے ، شراب، سگریٹ سے توبہ کر لی ہے، صرف حلال گوشت ہی کھاتی ہوں۔
س: اسلام نے خواتین کو جسمانی نمائش ، ناچ گانا اور سازو سرود سے روکا ہے، آپ کس حد تک متفق ہیں؟
ج: میرے مسلمان ہونے کے بعد سارے پروڈیوسروں نے مجھ سے ناطہ توڑ لیا ہے، چونکہ سنگیت میرے نس نس میں سمایا ہوا ہے، اس لئے کبھی کبھار تھمیل( کاٹھمانڈو کا پوش علاقہ)کے ایک ریستوراں میں گیت گانے چلی جاتی ہوں، برقع (مکمل پردہ) پہننے کی بھی عادت ڈال رہی ہوں، کوشش کروں گی کہ گانے کا سلسلہ بھی ختم ہوجائے۔
س: قبول اسلام کے محرکات کیا تھے؟
ج: چونکہ میرے کئی بودھ ساتھی اسلام قبول کر چکے تھے، جب وہ مجھے پریشان دیکھتے تو اسلام کی طرف رغبت دلاتے، اس کی تعلیمات بتاتے، میں نے مطالعہ شروع کیا، ایک دن مجھے ایک مسلم دوست نے لیکچر دے ڈالا، اس کا ایک جملہ میرے دل میں پیوست ہوگیا کہ کوئی بھی غلط کام انسانوں کے ڈر سے نہیں بلکہ اللہ کے ڈر سے نہیں کرنا چاہئے، چنانچہ اسی وقت اسلام کے دامن میں پناہ لینے کا فیصلہ کیا۔
س: قبول اسلام کے بعد آپ کے خاندان کا کیا رد عمل رہا؟
ج: اسلام کو گلے لگانے کے بعد میں نے اپنے خاندان کو اطلاع دی، جو دار جلنگ میں رہتا ہے، میری ماں نے بھر پور تعاون کیا، انہوں نے جب مجھے دیکھا تو پھولے نہیں سمائیں، کہنے لگیں’’ واہ بیٹا! تو نے صحیح راہ چنا،تمہیں خوش دیکھ کر مجھے چین مل گیا ہے‘‘۔ میری عادتیں بدل گئی ہیں، اس لئے خاندان کے دوسرے لوگوں نے بھی سراہا۔
س: میڈیا نے شک ظاہر کیا ہے کہ کہیں آپ کسی مسلمان کی محبت میں گرفتار ہیں اور اس سے شادی کے لئے آپ نے اسلام قبول کیا ہے؟
ج: بالکل بے بنیاد خبر، میرے کئی دوست مسلمان ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں کسی کی محبت میں گرفتار ہوں اور اس سے شادی کے لئے اسلام لائی ہوس، ہاں اب میں مسلمان ہوں، لہذا میری شادی بھی کسی مسلمان سے ہی ہوگی، اور جب اس کا فیصلہ کروں گی تو سب کو پتہ چل جائے گا۔
ج: میں بودھ خاندان سے تھی، بودھ مت میرے رگ رگ میں سرایت تھا، ایک سال پہلے میرے ذہن میں خیال آیا کہ دوسرے مذاہب کا مطالعہ کیا جائے، ہندو مت، عیسائیت اور اسلام کا تقابلی مطالعہ شروع کیا ، مطالعہ کے دوران دبئی و قطر کا سفر بھی ہوا، وہاں کے اسلامی تہذیب و تمدن سے میں بہت متاثر ہوئی، اسلام کی جو سب سے بڑی خصوصیت ہے، وہ توحید ہے، ایک اللہ پر ایمان و یقین کا جو مضبوط عقیدہ یہاں دیکھنے کو ملا، وہ کسی اور دھرم میں نہیں مل سکا۔
س: عالمی میڈیا نے اسلام کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے، اسلام کو دہشت کے انداز میں پیش کیا جارہا ہے، کیا آپ اس سے متاثر نہیں ہوئیں؟
ج: اسلام کے خلاف پروپگنڈہ نے مجھے اسلام سے قریب کردیا، اس لئے کہ مطالعہ میں اس کے بر عکس پایا، اور اب میں پورے دعوے کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو انسانیت کے مسائل کا عادلانہ و پر امن حل پیش کرتا ہے۔
س: پوجا جی! آپ کا تعلق فلمی دنیا سے رہا ہے، اور آپ ہی سے متعلق میڈیا میں کئی اسکینڈل منظر عام پر آئے، جس سے آپ کو صدمہ لاحق ہوا،اور ایک مرتبہ آپ نے خودکشی کی ناکام کوشش بھی کی، کچھ بتائیں گی؟
ج: میں نہیں چاہتی تھی کہ میری ذاتی زندگی کے تعلق سے میڈیا تہمت تراشی کرے، تبصرے شائع کرے، مجھے بدنام کرے،میں آپ کو یہ بتادینا ضروری سمجھتی ہوں کہ اب تک میری تین شادیاں ہو چکی ہیں، مختصر وقفے کے بعد سب سے علحدگی ہوتی گئی، پہلے شوہر سے ایک بیٹاہے جو میری ماں کے ساتھ رہتا ہے، انہی امور کے متعلق میڈیا نے کچھ نا مناسب چیزیں اچھال دیں، جس سے مجھے بے حد تکلیف ہوئی، لوگ مجھ پر الزام لگاتے ہیں کہ شہرت کے لئے میں نے یہ سب کیا، حقیقت یہ ہے کہ میں بد حال تھی خود کشی کرنا چاہتی تھی، مجھے میرے دوستوں نے سنبھالا ، مذہبی کتابوں کے مطالعہ پر اکسایا ، پھر اسلام قبول کیا، میں اپنا ماضی بھول جانا چاہتی ہوں، اس لئے کہ میں اب ایک پرسکون و باوقار زندگی بسر کر رہی ہوں۔
س: پوجا جی! قبول اسلام کے بعد آپ کے طرز زندگی میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں، آپ کے سر پر اسکارف بندھا ہوا ہے، کیا شراب و تمباکو نوشی سے بھی توبہ کر لیا؟
ج: برائے مہربانی مجھے پوجا نہ پکاریں، پوجا میرا ماضی تھا اور اب میں آمنہ فاروقی ہوں، قبول اسلام سے پہلے تناؤ بھرے لمحات میں شراب و سگریٹ میرا سہارا تھے، کبھی اس قدر پی لیتی کہ بے ہوش ہوجاتی تھی ۔ڈپریشن کا شکار ہو چکی تھی، میرے چاروں اور اندھیرا ہی اندھیرا تھا، لیکن قبول اسلام کے بعد سکھ کا سانس لیا ہے ، شراب، سگریٹ سے توبہ کر لی ہے، صرف حلال گوشت ہی کھاتی ہوں۔
س: اسلام نے خواتین کو جسمانی نمائش ، ناچ گانا اور سازو سرود سے روکا ہے، آپ کس حد تک متفق ہیں؟
ج: میرے مسلمان ہونے کے بعد سارے پروڈیوسروں نے مجھ سے ناطہ توڑ لیا ہے، چونکہ سنگیت میرے نس نس میں سمایا ہوا ہے، اس لئے کبھی کبھار تھمیل( کاٹھمانڈو کا پوش علاقہ)کے ایک ریستوراں میں گیت گانے چلی جاتی ہوں، برقع (مکمل پردہ) پہننے کی بھی عادت ڈال رہی ہوں، کوشش کروں گی کہ گانے کا سلسلہ بھی ختم ہوجائے۔
س: قبول اسلام کے محرکات کیا تھے؟
ج: چونکہ میرے کئی بودھ ساتھی اسلام قبول کر چکے تھے، جب وہ مجھے پریشان دیکھتے تو اسلام کی طرف رغبت دلاتے، اس کی تعلیمات بتاتے، میں نے مطالعہ شروع کیا، ایک دن مجھے ایک مسلم دوست نے لیکچر دے ڈالا، اس کا ایک جملہ میرے دل میں پیوست ہوگیا کہ کوئی بھی غلط کام انسانوں کے ڈر سے نہیں بلکہ اللہ کے ڈر سے نہیں کرنا چاہئے، چنانچہ اسی وقت اسلام کے دامن میں پناہ لینے کا فیصلہ کیا۔
س: قبول اسلام کے بعد آپ کے خاندان کا کیا رد عمل رہا؟
ج: اسلام کو گلے لگانے کے بعد میں نے اپنے خاندان کو اطلاع دی، جو دار جلنگ میں رہتا ہے، میری ماں نے بھر پور تعاون کیا، انہوں نے جب مجھے دیکھا تو پھولے نہیں سمائیں، کہنے لگیں’’ واہ بیٹا! تو نے صحیح راہ چنا،تمہیں خوش دیکھ کر مجھے چین مل گیا ہے‘‘۔ میری عادتیں بدل گئی ہیں، اس لئے خاندان کے دوسرے لوگوں نے بھی سراہا۔
س: میڈیا نے شک ظاہر کیا ہے کہ کہیں آپ کسی مسلمان کی محبت میں گرفتار ہیں اور اس سے شادی کے لئے آپ نے اسلام قبول کیا ہے؟
ج: بالکل بے بنیاد خبر، میرے کئی دوست مسلمان ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں کسی کی محبت میں گرفتار ہوں اور اس سے شادی کے لئے اسلام لائی ہوس، ہاں اب میں مسلمان ہوں، لہذا میری شادی بھی کسی مسلمان سے ہی ہوگی، اور جب اس کا فیصلہ کروں گی تو سب کو پتہ چل جائے گا۔