بچے ہمارے دیش کے مستقبل ہیں ، کوئز مقابلے ان کے اعتماد کو مضبوط کرتے ہیں: نیپالی وزیر تعلیم
انڈو۔نیپال کوئز مقابلے میں شیررضابیگ، عبد الکریم اور صفی الرحمن اپنے اپنے زمروں میں اول رہے
بچے ہمارے دیش کے مستقبل ہیں، کوئزانعامی مقابلوں کا انعقاد اور اس میں ان کی شرکت ثابت کرتی ہے کہ وہ با حوصلہ ہیں اور مضبوط خود اعتمادی کے حامل ہیں، آج نیپال کی خواندگی مہم میں ایسے مقابلوں کا کردار بے حد اہم ہے، اس دیش میں ہم تعلیم کے ذریعے ہی دہشت گردی اور غربت کو شکست دے سکتے ہیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار نیپالی وزیر تعلیم مسٹر گووند چودھری نے کرشنا نگر کے مسلم کمیونٹی ہال میں منعقد نیپال اردو نیوز کلب کے زیر اہتمام چوتھے انڈو۔نیپال کوئز مقابلے کے مہمان خصوصی نے طلبہ و معززین کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے نیپالی مدارس عربیہ کوہر ممکن تعاون کا یقین بھی دلایا۔ پروگرام کی صدارت کر رہے مولانا عبد اللہ مدنی نے بچوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو قوم کا معمار بننا ہے، آپ جس علم کو حاصل کر رہے ہیں اس میں پختگی پیدا کیجئے اس لئے کہ آپ کو آگے چل کر اپنے ملک میں امن و شانتی کی جڑوں کو مضبوط کرنا ہے۔آپ نے وزیر تعلیم سے درخواست کی کہ اسکولوں اور مدارس کو زیادہ سے زیادہ تعلیمی سہولیات بہم کرائی جائیں جس سے بچے ترقی کی راہ پر بآسانی گامزن ہوسکیں۔کسٹم محکمہ کے سپر ان ٹنڈنٹ آر، این پانڈے نے بچوں سے پوچھاکہ آپ اللہ یا ایشور سے کیا مانگنا پسند کریں گے؟ بچوں نے کہا: علم، کہا ٹھیک ہے لیکن مجھے اگر مانگنا ہو تو میں خود اعتمادی مانگوں گا کیونکہ خوداعتمادی کے بغیر آدمی کوئی کام نہیں کر سکتا ۔ اس لئے آپ اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کیجئے آ پ آگے بڑھتے جائیں گے، اس بات کی میں ضمانت دیتا ہوں۔مولانا عبد المنان سلفی نے اپنے تاثرات میں کہا اس قسم کے مقابلوں کا انعقاد بچوں کو آگے بڑھنے کا حوصلہ بخشتے ہیں آپ نے منتظمین کو مبارکباد پیش کی۔نیپال کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر سراج احمد فاروقی نے کہا اردو نیوز کلب نے بچوں کے نکھار کے لئے بہترین پلیٹ فارم مہیا کیا ہے، انہوں نے پروگرام کو فروغ علم کا اہم حصہ قرار دیا۔سابق پردھان کرشنا نگر مسٹر ابھے پرتاپ شاہ نے بچوں اور منتظمین کو مبارکباددیتے ہوئے کہا کہ علم کی شمع جل اٹھی ہے اب اس کی لو مدھم نہیں پڑنی چاہئے۔ممبر پارلیمنٹ مسٹربریندر مشرا نے کہا اندھیروں میں روشنی پیدا کرنے والے اس جیسے مقابلوں کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔لائنس کلب کے صدردنیش گپتا نے کہا کہ یہاں ہار جیت نہیں ہے صرف اور صرف جیت ہے اور آپ مبارکباد کے مستحق ہیں۔کلب کے صدر زاہد آزاد نے تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور شکر و سپاس پیش کیا۔ اس سے قبل حافظ مسعود عالم اور عبد الشہید کی تلاوت سے مقابلے کا آغاز ہوا، جس کا انگریزی ترجمہ حسان نور اور نیپالی و اردو ترجمہ مولانا عبد الصبور ندوی نے پیش کیا۔کوئز مقابلہ میں تین گروپ بنائے گئے تھے،پہلے تحریری امتحان ہوا، اس کے بعد زبانی سوال و جواب کا سلسلہ شروع ہوا،جس میں دو راؤنڈ ہوئے،اینکر کے طور پر کلب کے نائب صدرصحافی صغیر خاکسار، سکریٹری عبد ا لصبور ندوی نے اپنی ذمہ داری نبھائی ، حکم صاحبان مسٹر جاوید عالم اور نریندر ترپاٹھی نے رزلٹ تیار کئے،نتیجہ کے مطابق گروپ اے میں پہلی پوزیشن سیف الرحمن ، دوسری شعیب اختر(الہلال پبلک اسکول)، تیسری نایاب حسین( گلیکسی بہادر گنج)، چوتھی فرحان خان(سینٹ جوڈس اسکول)اور پانچویں آیوش رنجن(امر بال ودیا مندر)نے حاصل کی، گروپ بی میں عبد الکریم نے پہلی، سراج خان نے دوسری، غفران احمد نے تیسری(الہلال اسکول) نیرج پوکھریل نے چوتھی اور ریکھا بھنڈاری (مدر لینڈ اسکول، چنروٹا)نے پانچویں پوزیشن حاصل کی۔ جب کہ گروپ سی میں رضا بیگ نے پہلی،عبد اللہ نے دوسری(الہلال اسکول)، سورج کھنال(ففوری، چنروٹا)نے تیسری، سرتا اگروالنے چوتھی اور لکشمی کنور (سینٹ جوڈس اسکول) نے پانچویں پوزیشن حاصل کی۔ پوزیشن یافتہ طلبہ کو گرانقدر انعاماتو ٹرافیوں سے نوازا گیاجب کہ تمام شریک بچوں کو توصیفی سند اور قیمتی میڈل دئے گئے۔مقابلہ میں 12 اسکولوں کے 140 طلبہ نے حصہ لیا، کلب کے سر پرست عبد النور سراجی نے اپنی ذمہ داری بحسن و خوبی انجام دی، اس موقع پر توحید سینٹر نے ہند ونیپا ل کے آٹھ ہائی اسکول ٹاپر کو تعلیمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ علافہ کے معززین و اسکولوں کے پرنسپل حضرات کے علاوہ شائقین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی ۔ صحافی عبد الصبور ندوی کے کلمات تشکر پر پروگرام کا اختتام ہوا۔
No comments:
Post a Comment