لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن کی اپیل پر ملک بھر میں برمی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن منایا گیا۔ کراچی ،کوئٹہ ، پشاو ر، اسلام آباد اور لاہور سمیت ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں برما کے مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے جلوس نکالے گئے اور خطبات جمعہ میں مسلمانوں کے قتل عام پر برما کی حکومت کے خلاف تقاریر کی گئیں ۔امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے جامع مسجدمنصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ او آئی سی کا کہیں وجود اور مسلم ممالک کے حکمرانوں کے ا ندر کوئی دینی غیر ت و حمیت موجود ہے تو برما میں مسلمانوں کے خلاف جاری آگ و خون کے کھیل کو بند کرانے کے لیے آواز بلند کی جائے ۔ جہاں گزشتہ چند ہفتوں میں ہزاروں مسلمانوں کو قتل کر دیاگیاہے اور لاکھوں اپنے گھروں کو چھوڑ کر ہجرت پر مجبور ہو چکے ہیں جبکہ بنگلہ دیش نے ان لٹے پٹے اور زخمی مسلمانوں کا داخلہ روکنے کے لیے اپنے بارڈر بند کردیے ہیں ۔ بنگلہ دیشی وزیر ہجرت پر مجبور ان مسلمانوں پر بے سروپا الزامات لگارہا ہے ۔ سید منور حسن نے کہاکہ اگر ایک مسلمان کو تکلیف میں دیکھ کر دوسرے مسلمان کی آنکھیں نہیں چھلکتیں اور زبان اس کی تکلیف کا اظہار نہیں کرتی تو ایسی آنکھوں اور زبان کی حالت اور بے حسی پر ماتم کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا برما میں ہونے والے قتل عام پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے ۔ اگر مسلمانوں کے علاوہ کسی دوسری قوم کے خلاف اس طرح کے مظالم سامنے آتے تو اب تک دنیا میں طوفان برپا ہو جاتا اور اقوام متحدہ و امریکا سمیت مغرب آسمان سر پر اٹھالیتا۔ برما کے مسلمانوں پر قیامت صغریٰ بیت چکی ہے ، لیکن اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا۔سید منورحسن نے کہاکہ ناٹو سپلائی کی بندش نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کو بند گلی کا اسیر بنادیاہے اور وہ کسی بھی قیمت پر جلد از جلد سپلائی بحال کراناچاہتے ہیں لیکن ناٹو سپلائی کی بحالی اپنے پائوں پر کلہاڑی مارنے ، دشمن کو اسلحہ فراہم کرنے اور اپنی گردن دشمن کے ہاتھ دینے والی بات ہو گی ۔ پاکستان کے خلاف تحکمانہ امریکی رویہ اس کے خلاف پائی جانے والی نفرت میں اضافہ کر ے گا۔ ڈرون حملوں میں مرنے والے بچوں اور خواتین ، بوڑھوں کو دہشتگرد قراردینے والوں کی عقل پر ماتم کرناچاہیے۔نائن الیون کے بعد امریکی سرپرستی میں مغرب نے اسلام اور مسلمانوں کیخلاف بڑی کشمکش مول لی ہے ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اسلام مغربی تہذیب کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اسی لیے وہ جگہ جگہ مسلمانوں کا قتل عام کر رہاہے۔سید منورحسن نے کہاکہ امریکی کانگریس میں ڈیمو کریٹس اور ری پبلکن پاکستان کے خلاف متحد ہو چکے ہیں او ر وہ ایسی قانون سازی کر رہے ہیں جس کے ذریعے حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ سے ہمدردی رکھنے والوں کیخلاف بھی قانونی کارروائی کر سکیں گے ۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف مذموم کارروائیوں کے لیے یہ حربے استعمال کرناچاہتے ہیں اورپاکستان کو دبائو میں لاناچاہتے ہیں جبکہ حقانی نیٹ ورک افغانستان کے اندر مسلسل کارروائیاں کر رہاہے جنہیں ناٹو فورسز روکنے میں ناکام رہی ہیں ۔ حقانی نیٹ ورک کو پاکستان کے ساتھ جوڑ کر وہ د راصل شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے لیے دبائو ڈالناچاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس وقت حکومت نے امریکا کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے تو ملکی سلامتی اور خود مختاری خواب بن کر رہ جائے گی مگر امریکی قرضوں پر پلنے والے غلاموں سے کسی جرأت مندانہ فیصلے کی امید نہیں ۔ سید منورحسن نے کہاکہ حکمران عوام سے زندہ رہنے کا حق چھین لینے پر تلے ہوئے ہیں ۔ شدید گرمی میں بدترین لوڈشیڈنگ نے لوگوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ غربت، بے روزگاری ، مہنگائی اور لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی میں زہر گھول دیاہے ۔ روزانہ خودکشیوں کی خبریں آ رہی ہیں لیکن شرم و حیا سے عاری حکمران کہتے ہیں کہ 18 کروڑ کی آبادی میں خود کشی کے 2چار واقعات تو معمول کی بات ہے ۔ سید منورحسن نے کہاکہ اصل خبر یہ ہے کہ ان بدترین حالات کے باوجود لوگ زندہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے این آر او زدہ اور ایڈپر پلنے والے امریکی غلاموں سے نجات حاصل کرنا ہوگی ۔ غلامی پر فخر کرنے والوں کی موجودگی میں ملکی حالات ٹھیک ہوسکتے ہیں نہ قومی سلامتی و خود مختاری کی ضمانت دی جاسکتی ہے ۔علاوہ ازیں برما کے مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف ملک گیر یوم احتجاج کے سلسلے میں مزار قائد سے نکالی جانے والی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیرمحمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ برما میں مسلمانوںکی نسل کشی کر کے ظلم وستم کی نئی تاریخ رقم کی جارہی ہے‘ اور اقوام متحدہ ‘ اوآئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں ۔ برما کے مسلمانوں سے ہمارا ایمان کا رشتہ ہے‘ اگر ضرورت پڑی تو ہم اسلام آبادجاکر بھی احتجاج کریں گے۔ ریلی کے شرکا نے الآمنہ پلازہ تک پیدل مارچ کیا ۔ ریلی میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی ۔ شرکا نے اپنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر برما کے مسلمانو ںکی نسل کشی اور مظالم کی مذمت اور عالمی برادری سے اس کو رکوانے کے مطالبات درج تھے۔ اس موقع پر ایک قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ برما کے مسلمانوں کا قتل عام بندکیا جائے‘ اذان و باجماعت نماز پرپابندی ختم کی جائے‘ مسلم بستیوں کامحاصرہ ختم کیا جائے اورمسلم نوجوانوں‘ علمااور دانشوروں کے اغواکا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے۔ ریلی سے جماعت اسلامی کراچی کے جنرل سیکرٹری نسیم صدیقی‘ جمعیت اتحاد العلما کے مولانا قاری ضمیر اختر منصوری اورجماعت اسلامی منارٹی ونگ کے رہنما یونس سوہن خان ایڈووکیٹ کے علاوہ مولانا ظفر احمد آزاد‘ مولانا ذبیح اللہ قریشی‘مولانا مامون الرشید‘ قاری احمد حسین ‘مولانامحمد طاہراراکانی‘مولانا علی حسین اوردیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر ڈاکٹر عبدالواسع شاکر‘ضلعی امرا راجا عارف سلطان‘ محمد اسحق خان اور دیگر بھی موجود تھے۔محمد حسین محنتی نے کہا کہ ہمارے اوپر امریکا کے غلام حکمران مسلط ہیں ‘ اس لیے مسلمان مظلومیت کا شکار ہیں ‘ برما کے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے مگر مسلم حکمرانوں ‘ اقوام متحدہ ‘ او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں تماشا دیکھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کا خون اتنا ارزاں نہیں‘ ہم برما کے مسلمانوں پر مظالم اور ان کی نسل کشی کو برداشت نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ آج برما میں مساجد ‘ مدارس اورمسلمانوں کی بستیاں مسمار کی جارہی ہیں‘ ظلم وستم کی نئی تاریخ رقم کی جارہی ہے ۔ مسلمانوں نے برما کی اپوزیشن لیڈر سانگ سوچی کا ساتھ دیا اور انہیں نوبل انعام بھی ملا مگر وہ بھی مظالم پر لب کشائی کیلیے تیار نہیں۔افسوسناک بات یہ ہے کہ جب برما کے مظلوم مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لینے کی کوشش کی تو انہیں وہاں بھی پناہ نہ دی گئی ‘ یہ قابل مذمت فعل ہے ۔ برما میں انسانیت سوز مظالم ڈھائے جارہے ہیں‘ مسلمانوں کو زندہ جلایا جارہا ہے ۔ دنیا میں اتنا ظلم کہیں نہیں ہوا ہوگا جتنا آج برما میں ہورہا ہے۔ برما میں ہونے والے مظالم رکوانے کیلیے ہم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری‘ برما حکومت اور حکومت پاکستان کو خطوط لکھے ہیں‘ اگر ضرورت پڑی تو اسلام آباد جاکر بھی احتجاج کریں گے ۔نسیم صدیقی نے کہاکہ برما کے مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے اور اقوام متحدہ اور او آئی سی خاموش ہے ۔ جانوروں کے حقوق کیلیے آواز بلند کرنے والے برما کے مسلمانوںکے قتل عام پرآواز بلند کیوںنہیں کرتے؟قاری ضمیر اختر منصوری نے کہاکہ ہمیں متحد ہوکر کفر کی طاقتوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ ہمارا رشتہ ایمان کا رشتہ ہے۔مولانا ظفر احمد آزاد نے کہاکہ برما کے مسلمان بدترین مظلومیت کا شکار ہیں‘ اس سے قبل بھی برمی حکمرانوں نے ظلم وستم کے پہاڑ توڑے آج بھی بنگلہ دیش میں 5 لاکھ برمی مسلمان غیر انسانی زندگی گزار رہے ہیں۔سانگ سوچی کی حمایت کی وجہ سے اب تک 20 ہزار مسلمانوں کو شہید کیا جاچکا ہے ۔ ڈھائی ہزار نوجوانوں کو غائب کردیا گیا ‘ 700 مسلمانوں کو ہاتھ پیر باندھ کر دریا میں بہا دیا گیا ،اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان محمد بن قاسم کا کردار ادا کریں۔مولانا ذبیح اللہ قریشی نے کہاکہ اگر ہم نے برما کے مسلمانوں کا ساتھ نہ دیا تو روز قیامت ہمیں اس کا حساب دینا ہوگا ۔ اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک اس ظلم پر خاموش کیوں ہیں؟۔ اسلامی ممالک برما کے سفارت خانے میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔مولانا مامون الرشید نے کہاکہ برما کے مسلمانوں سے ہمارا ایمان کا رشتہ ہے۔یونس سوہن خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ دنیا میں اقلیتوں پر جہاں بھی ظلم ہوا جماعت اسلامی نے اس پر آواز بلندکی ہے ‘ پوپ پال بھی برما کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کریں۔قاری احمد حسین نے کہاکہ برما کے صوبے اراکان میں مسلمانوں کی اکثریت ہے، یہاں 3 سو سال تک اسلامی ریاست تھی، مگر اب مسلمانوں کو یہاں اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ برما کی حکومت مسلمانوں کا قتل فی الفور بند کرے۔ مسلم نوجوانوں ‘ علما اور دانشوروں کی گرفتاری کاسلسلہ بند کرے ‘اذان اورنماز پرپابندی ختم کرے۔مولانا طاہراراکانی نے کہاکہ کفر ایک ہے ،اگر ہم بھی متحد ہوتے تو کسی میں یہ ہمت نہ ہوتی کہ وہ مسلمانوں پر مظالم ڈھاتا۔ مولانا علی حسین نے کہاکہ برما کے بدہسٹ مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں اورکوئی پوچھنے والا نہیں ۔ برما کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کرناہمارا فرض ہے ۔علاوہ ازیں حید رآباد، سکھر،لاڑکانہ گھوٹکی اور سندھ کے دیگر شہروں میں بھی برمی مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔